Pakistan Affairs
4 min readMay 13, 2020

ایف اے ٹی ایف اجلاس اور پاکستان کی توقعات

دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے تدارک کے لیے قائم بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا پیرس میں جاری اجلاس پاکستان کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اس اجلاس میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکالنے کے ممکنہ فیصلے کی توقع کی جارہی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پاکستان کی جانب سے مالیاتی نظام کے لیے خطرات جیسے اہم معاملات میں پیش رفت پر بات چیت کی جائے گی۔ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018ء میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کر دیا تھا اور اس لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کو انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کے لیے جو ایکشن پلان دیا گیا تھا اس کے بڑے حصے پر اب تک کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے پر عزم انداز سے اس ایکشن پلان پر عمل درآمد کے باوجود گزشتہ برس اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کے ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو اس فروری کے اجلاس تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ‘ تاہم گزشتہ ماہ بیجنگ میں ہونے والے ورکنگ گروپ کے اجلاس ہی میں پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کے مقرر کردہ اہداف اور شرائط پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کی گئی ‘جس کا جائزہ حالیہ پیرس اجلاس میں لیا جائے گا۔ ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کے لیے دو مشکلات رہی ہیں‘ پہلی یہ کہ پاکستان اس 39 رکنی تنظیم کا رکن نہیں؛ چنانچہ بھارت یہاں اپنی موجودگی کا پاکستان کے خلاف ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

ظاہر ہے انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات سے فرار پاکستان کا کبھی آپشن نہیں رہا‘ یہی وجہ ہے کہ جو ایکشن پلان پاکستان کو دیا گیا تھا اس پر عمل درآمد کی رفتار اور سمت ایف اے ٹی ایف کی توقعات سے بڑھ کر رہی ہیں ‘ تاہم مسئلہ یہ درپیش تھا کہ بھارت نے اس پلیٹ فارم پر اپنی موجودگی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو بلیک میل کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیا ؛چنانچہ پاکستان کو اپنے دفاع کے لیے دو طرح سے کوششیں کرنا پڑیں ‘ ایک تو ایکشن پلان پر عمل کیا گیا اور دوسرا سفارتی رابطہ کاری کا محاذ تھا۔

چین ‘ ترکی‘ سعودی عرب اور ملائیشیا جیسے دوست ممالک تو پہلے ہی پاکستان کا دفاع کرتے رہے ہیں‘ مگر بھارت کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان کی جانب سے امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسڑیلیا، جرمنی، اٹلی اور روس کی حکومتوں سے بھی رابطے کئے گئے ہیں ۔ ان سفارتی کوششوں سے پاکستان کے اس مؤقف کو بھی سپورٹ مل رہی ہے کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کے پالیسی ساز ادارے کو پاکستان کے خلاف اپنے سیاسی مفاد میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔ تکنیکی پیش رفت کے ساتھ پاکستان کے دفاع کے اس واضح نکتے سے بھی ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کے مؤقف کی تائید سامنے آ رہی ہے۔ صدر رجب طیب اردوان گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران پاکستان کے لیے حمایت کا اعلان کر گئے ہیں ‘ امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز بھی کہہ چکی ہیں کہ امریکہ پاکستان کی طرف سے دہشت گردی سے متعلق مالی اعانت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔

چین بھی گزشتہ ماہ پاکستان کے ان بھر پور اقدامات کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی ان کوششوں کو تسلیم کرنے پر زور دے چکا ہے۔مختصر یہ کہ 39 ملکوں کے اس ادارے میں سوائے بھارت اور اس کے ایک آدھ حلیف کے کوئی بھی ایسی ریاست نہیں جو دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان کے مؤثر اقدامات سے انکار کر سکے؛چنانچہ بھارت ایک برس پہلے سے جن بد ارادوں کی تکمیل کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا تھا ‘ اس میں اسے برُی طرح شکست ہوتی نظر آ رہی ہے اور قوی امکان ہے کہ اس اجلاس میں پاکستان رکن ممالک کے اتنے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے جو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

Pakistan Affairs
Pakistan Affairs

Written by Pakistan Affairs

Find news, multimedia, reviews and opinion on Pakistan, politics, sports, economy, travel, books, education, …

No responses yet