کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد طریقہ صرف احتیاط ہے
دنیا میں تباہی پھیلانے والا کورونا وائرس سے صرف احتیاط کر کے محفوظ رہا جا سکتا ہے، ہجوم والی جگہوں، شاپنگ سینٹروں، شادی ہال،غیر ضروری ملنے سے وائرس حملہ آور ہو سکتا ہے۔ جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی اور ڈاکٹر فرحان عیسی عبداللہ نے ایکسپریس ٹربیون کے دفتر میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے آگاہی لیکچرز دیتے ہوئے کہا کہ ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک اچھی طرح واش کریں، اہلخانہ کو ہاتھ واش کرنے درست طریقوں سے آگاہ کریں، غیر ضروری طور پر منہ پر ماسک لگانے کی ضرورت نہیں تاہم گھر میں یا دفاتر میں کسی کو نزلہ، زکام کے ساتھ بخاراورسانس لینے میں دشواری ہونے کی صورت میں ماسک لگائیں اور معالج سے معائنہ کرائیں، زکام، نزلہ والے افراد ماسک کا استعمال کریں۔
انہوں نے بتایا کہ فلو، انفلوئینزا، سوائن فلو ایک ہی خاندان کے وائرسز ہیں جو ایک سے دوسرے میں منتقل ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ کمزور قوت مدافعت والے افراد کو کورونا سمیت دیگر وائرسز فوری حملہ آور ہوتے ہیں، 8 گھنٹے نیند پوری کرنے اور صحت مند کھانا کھانے کے ساتھ وٹامن سی والے فروٹ کے استعمال سے قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔ ان دونوں ماہرین کا کہنا تھا کہ معمولی سے فلو، کھانسی بخار کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، کھانسی اور چھینک آنے کی صورت میں ٹشومنہ پر رکھیں اور ٹشو کو محفوظ جگہ پرتلف کریں، کراچی میں اب انسانوں سے انسان میں منتقل ہونے کا پہلا کیس سامنے آیا ہے جو خطرناک بات ہے۔ ہاتھوں کو واش کیے بغیر آنکھوں اور منہ پر نہ لگائیں، 1960 میں کورونا وائرس کا نام دنیا نے سنا اوراب تک اس کی کئی تبدیل شدہ اقسام سامنے آچکی ہے اس سال اس وائرس کو 2019-nCoV کا نام دیا گیا ہے جو اس وائرس کی بلکل نئی شکل ہے۔
ماہرین کے مطابق کررونا وائرس ماضی میں پھیلنے والی وبائی امراض (SARS) اور (MERS) سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ ان سے زیادہ خطرناک بھی ہے، یہ سانس کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، حفاظتی اور احتیاطی تدابیر میں منہ پر ماسک لگائیں، گھر اور اطراف میں صفائی کا خاص خیال رکھیں، متاثرہ مریض کی استعمال شدہ اشیا کو تلف کریں، خوارک میں سبزیوں کے ساتھ وٹامن سی والے فروٹ استعمال کریں، کورونا وائرس کا علاج ابھی تک سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس کی حفاظتی ویکسین سامنے آئی، ڈاکٹر فرحان عیسی کا کہنا تھا کہ شدید گرمی اور دھوپ میں وائرس کی شدت کم ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹرسیمی جمالی نے بتایا کہ وہ لوگ جو ڈرائیورز ہیں مسافروں کو ایک سے دوسرے مقامات لے جاتے ہیں ڈرائیورز حضرات بھی رسک فیکٹر میں شامل ہیں.
بشکریہ ایکسپریس نیوز